toward-a-nuclear-free-world

Reporting the underreported threat of nuclear weapons and efforts by those striving for a nuclear free world. A project of The Non-Profit International Press Syndicate Japan and its overseas partners in partnership with Soka Gakkai International in consultative status with ECOSOC since 2009.

INPS Japan
HomeLanguageUrdu'اﺍپنے ہتﮭﻬیﻳارﺭ اﺍنﻥ پرﺭ غالبﺏ تﮭﻬ

‘اﺍپنے ہتﮭﻬیﻳارﺭ اﺍنﻥ پرﺭ غالبﺏ تﮭﻬ

-

‘اﺍپنے ہتﮭﻬیﻳارﺭ اﺍنﻥ پرﺭ غالبﺏ تﮭﻬ

‘اپنے ہتھیار ان پر غالب تھے’
اانٹہی ہال کی تحریر٭
ناقابل بیان اور ناقابل تصور موضوع “ایٹمی ہتھیاروں کے انسانیت پر اثرات” پر گفتگو کرنے کیلئے تقریبا – (IDN (برلن | ویانا
ایک ہزار لوگ شاندار حوفبرگ، ویانا کے ایک کانفرنس ہال میں اکٹھے ہوئے دو دنوں کے لئے. یہ اقوام متحده کے باہر جاری
ریاست کی سپانسرشده کانفرنسوں کے ایک سلسلہ میں تیسرا نمبر تھا، پہلے دو ناروے اور میکسیکو میں ہوئیں۔
ریاستوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا ان کانفرنسوں میں حصہ لینا ان کی دونوں، جوہری ہتھیاروں کے ناقابل قبول نوعیت کے شعور
کو اجاگرکرنے اور ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے دباو کو بڑھانے کی افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔
تقریبا 160 ریاستوں کی نمائندگی کر رہے تھے، بشمول امریکہ اور برطانیہ کے جو کہ پہلی بار حصہ لے رہے تھے، لیکن روس
اور فرانس نے مایوسی کیا جنہوں نے ہمیشہ کی طرح دوری اختیار رکھی۔ کانفرنس کے اختتام پر، آسٹریا نے “قانونی فرق” کو
ختم کرنے کا عہد کیا جو ایٹمی ہتھیاروں کی ممانعت اور خاتمے، اور ساتھ ہی دوسروں کو ان کا ساتھ دینے کی دعوت بھی دے
گا۔
آسٹرین وزارت خارجہ نے اس کانفرنس کے لئے سب رکاوٹوں کو دور کیا. افتتاحی اجلاس میں، نوجوان وزیر سیبسٹین کرز نے
عالمی جوہری صلاحیت ترک کرنے کیلئے ٹھوس اقدام کرنے کا عہد کیا۔
اقوام متحده کے سیکرٹری جنرل اور پوپ کی طرف سے اعلی سطحی پیغامات نے ٹون سیٹ کی. پوپ فرانسس نے کہا کہ جوہری
ہتھیاروں کے متاثرین کی “پیشن آوازیں” ہمارے لئے وارننگ ہونا چاہئے کیونکہ یہ “ہمیں اور ہماری تہذیب” کو تباه کرنے کی
.صلاحیت رکھتا ہے
ممتاز شخصیات کی ایک طویل فہرست نے آسٹریا کے وزیر خارجہ کو ایک خط بھیجا جس میں یہ خیال ظاہر کیا کہ جوہری
ہتھیاروں کی طرف سے درپیش خطرات کو غیر اہم سمجھا جاتا ہے اور یہ کہ ان ہتھیاروں کو کم کرنے کی ضرورت ہے. ریڈ
کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے صدر نے کہا کہ تازه ترین تحقیقات نے ان کے کہے گئے بیان کی تصدیق کی ہے جس کا
خلاصہ یہ ہے کہ ایک جوہری دھماکے کی صورت میں کبھی بھی کافی مدد یا ریلیف نہیں ہو سکتی۔
سیٹسکو تورلاوو نے اپنی ذاتی کہانی کو مشابح کیا ہاباکوشا (نیوکلیئر بم سے زنده بچنے والے) کے نقصان اور دکھ سے اور پورا
کمرے میں موجود لوگوں نے اس درد کو محسوس کیا۔
“موت ہے D کینسر کے لیے ہے، C بم کے لئے ہے ۔ B ایٹم کے لئے ہے، A”
افتتاحی اجلاس میں کانفرنس کے بنیادی موضوعات کو اس طرح متعارف کرایا جو پھر گہرائی میں ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکوں،
ایٹمی ٹیسٹ، خطرات اور منظر نامے کے اثرات پر آنے والے سیشن میں احاطہ کرتا تھا۔
سائنسی پیشکشوں سے ” ڈاونونڈرس” (ایٹمی ٹیسٹ کے متاثرین) تعریف کے ساتھ انٹرسپرس تھے ۔ وہیل چیئر جانے والے مشیل
تھامس یوتھا میں ” حیل” سے 100 سے زائد زمین کے اوپر ایٹمی ٹیسٹ اور کس طرح اپنی کمیونٹی کو کینسر اور دیگر بیماریوں
کی وجہ سے تباه ہوا ان بڑھتی ہوی تباه کاریوں کے بارے میں ایک دوران خطاب دیا ۔ اس نے اپنی ماں کی ایکٹوازم پرشرمندگی
کا اظہار کیا جب تک خود اسے احساس نہ ہوا کہ سرد جنگ دشمن نہیں تھا بلکہ “ہمارا اپنا ملک ہم پر بمباری کی بھوچھاڑ کر
رہا تھا”۔ جب لوگوں نے اس سے پوچھا کہ وه اپنی حکومت کے خلاف اتنا کھل کے بات کرنے پرخوفزده تو نہیں۔ تو اس نے
جواب دیا: “وه پہلے ہی میرا قتل کر چکے ہیں”۔
خواتین کے تین ٹیسٹیمونیلز ان کی زمین، بقا اور صحت کی تباہی کے بعد، سوال وجواب سیشن کے دوران، امریکی نمائندے سے
ایک سنگین غلطی سرزد ہوئی۔ اس نے تقریر کی، باوجود اس کے کہ چیئرمین نے امریکہ سے واضح طور اگلے دن تک ایسا نہ
کرنے کی حدایت کی تھی۔ امریکی نمائندے نے ڈاونونڈرس سے ان کے مصائب کیلئے معافی نہ مانگنا بہتر سمجھا، لیکن کمرے
میں موجود سب پر یہ واضح کرنے کے لئے کہ وه “ٹو ڈو” اقدام کی لسٹ سے ہٹنے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے تاکہ ایٹمیہتھیاروں کے خاتمے کی رفتار کو بڑھایا جائے۔
کانفرنس کے دوسرے دن، انٹرنیشنل حیومینیٹیرین لو پر ایک پینل (آئی ایچ ایل) نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جوہری ہتھیاروں کا
استعمال موجوده آئی ایچ ایل اور ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اگرچہ کوئی خاص پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ اوسلو
یونیورسٹی کے نوبو حایاشی کی طرف سے ایک دلچسپ بات اخلاقی طول و عرض میں گھسنے کا سبب بنی اور اس سے یہ
نتیجہ اخذ کیا کہ تشدد کی طرح جو اس دن سب کے ذہنوں پر تھا سینیٹ کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد جوہری ہتھیار”برداشت کرنے کے لئے بہت ظالمانہ ہیں”۔ اب جبکہ “ہم اس زمانے میں نہیں رہتے ہیں جب بنی نوع انسان مجبور محسوس کرتا
تھا اپنی بقا کے لئے خود کو یرغمال بنا کر” یہ اس غیر ضروری مصائب سے خود کو نکالنے کا ایک مناسب موقع ہے۔
سیاسی بیان کے سیکشن پانچ گھنٹے تک دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بغیر اور کچھ وقت کے لئے بغیر ترجمہ کے مسلسل
جاری رہی۔ 100 ممالک نے فلور حاصل کیا اپنے خیالات اور نتائج پیش کرنے کیلئے. موقع کے ٹیڈیئم کو سماجی تنظیموں کے
ایک بیان کی طرف سے توڑا گیا، جن میں سب سے اہم وائیلڈفائر کے ‘چیف انفلیمیٹری آفیسر’ رچرڈ للانے، جو غیر جوہری
ممالک کے ساتھ التجا کی کہ شکایت بند کرو اور اپنے طور پر جوہری ہتھیاروں پر پابندی لگانے کے ساتھ ہو جاؤ۔
نام نہاد “ویسل اسٹیٹس” (وه جو امریکہ کی جوہری “چھتری” کے تحت) ایک بڑے ویزل کی طرف سے استقبال کیا گیا تھا جو کہ
فوئر میں ظاہر ہوا جب وه کچھ ریفریشمنٹس کے لئے باہرآئے۔ لیلانے نے جوہری ہتھیاروں سے مسلح ریاستوں کی مثال شرابیوں
سے دی جیسے وه خود تو ہتھیار رکھنے کے باوجود ان ممالک جن کے پاس یہ ہتھیار موجود نہیں ان کی اس بری عادت کی
حمایت نہ کرنے پر زور دیتے ہیں۔ ائی سی اے این آسٹریا کے نوجوان ڈائریکٹر ناڈجا شمٹ کی طرف سے ائی سی اے این کا
بیان پیش کیا گیا جس میں ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کے عمل “سب کے لئے کھلا ہے اورکوئی روک نہیں سکتا” کو شروع کرنے
پر آواز اٹھائی گئی۔
ایٹمی ہتھیاروں کے اثرات پر بحث کی بجائے قومی سلامتی کے مفادات اور ان کانفرنسوں کا مرکز ڈالنے کے لئے انسانی بنیادوں
پر اقدامات نامی مقاصد جن کے بڑے حصے کے لیے حصول میں مؤثر رہا ہے ۔
تاہم یوکرائن اس کے موجوده تنازعہ میں بری طرح پھنس گیا تھا کہ وه اپنے ہی باکس سے باہر نکلنے کے قابل نہیں تھا اور اس
کی بجائے روس پر زبانی حملے میں ملوث ہوا۔
برطانیہ نے یہاں تک کہا کہ انسانی بنیادوں پر اثرات 1968 ء میں پہلے ہی واضح تھے اور یہ کہ خاتمے کیلئے پابندی یا ایک ٹائم
ٹیبل اسٹریٹجک استحکام کو خطرے میں ڈال دے گا، تاکہ وه “جب تک ممکن ہو” ان میزائلوں کو اپنی گرفت میں رکھ سکیں۔
“آسٹرین پلیج” کانفرنس کا بنیادی نتیجہ تھا ایک آلہ جو ممانعت اور ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کےلئے ممالک کو اپنی تیاریوںکی نشاندہی کی اجازت دیتا ہے ایک عمل کو شروع کرنے کے نتیجے میں۔
انٹہی ہال ائی پی پی این ڈبلیو جرمنی کی تخفیف اسلحہ مہم چلانے والا ہے | ائی پی پی این ڈبلیو جرمنی ۔ [ادن انڈیپتنیوس 11 *دسمبر 2

Most Popular